cookie

We use cookies to improve your browsing experience. By clicking «Accept all», you agree to the use of cookies.

avatar

💍شکنجہُِ یہود🏥

اس چینل میں باطل (بالخصوص صیہونیت) کا پردہ فاش کرتے ہوے حقائق سے آگاہ کیا جاے گا، نیز اسی طرح دیگر ضروری و لابدی امور سے بھی روشناس کرایا جائیگا! شکریہ چینل لنک 👇 ـ                     ~‌⁩‌✧شکنجۂ یہود✧~👇 ===================== https://t.me/abuashraf9661

Show more
Advertising posts
1 355
Subscribers
+324 hours
+37 days
+2330 days

Data loading in progress...

Subscriber growth rate

Data loading in progress...

آٹھ لاکھ لڑکیاں مرتد نہیں ہوئی ہیں! خالد سیف اللہ صدیقی مولانا سجاد نعمانی کی ایک پرانی ویڈیو پھر سے سوشل میڈیا پر گردش میں ہے ، جس میں موصوف کہتے ہیں کہ "آٹھ لاکھ لڑکیاں مرتد ہو چکی ہیں"۔ واقعہ یہ ہے کہ یہ دعویٰ خلافِ واقعہ ہے۔ مفتی یاسر ندیم الواجدی نے اپنے ایک پروگرام کے دوران اس دعوے کو غلط قرار دیا ہے۔ اسی طرح معروف عالم دین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی دامت برکاتہم کا ایک مضمون نظر سے گزرا تھا۔ اس میں بھی مولانا موصوف نے اس طرح کے دعوؤں کی تردید کی تھی۔ ان سب کے علاوہ خود مولانا سجاد نعمانی ہی سے غالباً شمس تبریز قاسمی نے اپنے چینل پر سوال کیا تھا کہ یہ جو آپ نے دعوی کیا ہے کہ "آٹھ لاکھ لڑکیاں مرتد ہو چکی ہیں"۔ اس کا ثبوت کیا ہے ؟ تو اس وقت مولانا نے کہا تھا کہ ہاں میں نے ایسا دعویٰ کیا تھا ؛ لیکن مہاراشٹر کی ایک بہن جو ارتداد ہی کے خلاف کام کرتی ہیں ، انہوں نے کہا کہ میں تو اسی میدان میں کام کرتی ہوں ؛ لیکن مجھے تو ایسی بڑی تعداد مرتدات کی نظر نہیں آتی۔ آپ نے یہ دعویٰ کس بنیاد پر کیا ہے ؟ یہاں پر مولانا اپنے دعوے سے کچھ پیچھے ہٹتے نظر آئے یا کہیے کہ غیر واضح طور پر رجوع کر لیا۔ (مجھے مولانا کے الفاظ یاد نہیں رہے) یا تو یہی ساری باتیں ہیں ، یا پھر یہ ہے کہ مہاراشٹر والی بہن (شبینہ انیس قریشی جن کا نام ہے) ہی نے اپنے چینل پر مولانا نعمانی سے اس تبادلہ خیال کا ذکر کیا تھا ، جس کا نتیجہ مولانا نعمانی کا اپنے دعوے سے تخلف تھا۔ یا پھر تیسری بات یہ ہے کہ دونوں حضرات نے ہی مذکورہ دونوں چینلوں پر مذکورہ نوع کی باتیں ذکر کی تھیں (مدت ، دراز ہو جانے کی وجہ سے صحیح صورت حال ذہن نشیں نہیں رہی) مولانا خالد سیف اللہ رحمانی دامت برکاتہم نے اپنے متذکرہ بالا مضمون میں ایک بہت معقول بات رقم کی تھی کہ ہم ان دعوؤں کو ایک طرف ڈال کر اپنے گرد و پیش اور ماحول پر نظر ڈالیں ، تو اس دعوے کا خلاف واقعہ ہونا سمجھ میں آ جاتا ہے__میں کہتا ہوں ، مولانا کی بات بالکل درست ہے۔ ہم ذرا اپنے گاؤں ، شہر اور علاقے پر نظر ڈالیں ، اور شمار کریں کہ کتنی لڑکیاں ہمارے گاؤں ، شہر اور علاقے سے گئی اور مرتد ہوئی ہیں ، تو یہ دعویٰ بالکل جھوٹا معلوم ہوگا۔ میں (صدیقی) خود اپنے علاقے پر نظر ڈالتا ہوں ، تو پانچ دس سالوں کے اندر صرف آٹھ دس معاملے ہی میرے علم و معلومات میں آ سکے ہیں۔ آپ خود بھی اپنے علاقے پر نظر ڈالیے ، اور اعداد و شمار جمع کیجیے ، تو آپ کو اس دعوے کا جھوٹا ہونا بہ خوبی معلوم ہو جائے گا۔ مجھے تو لگتا ہے کہ جب سے ہندوستان میں مسلمان آباد ہیں ، تب سے اب تک لڑکیاں تو دور کی بات ، لڑکے ، لڑکیاں ، مرد ، عورتیں ، بوڑھے ، بوڑھیاں ، بچے ، بچیاں ؛ سب ملا بھی لیے جائیں ، تب بھی اتنے مرتدین و مرتدات نہیں نکلیں گے__ان سب کے باوجود میں کہتا ہوں کہ اگر اٹھ لڑکیاں بھی مرتد ہوئی ہیں ، تو کیوں ؟ یہ بھی تشویش کی بات ہے ، اور مسلم معاشرے کے لیے انتہائی تکلیف دہ! خلاصہ یہ کہ مذکورہ دعویٰ ایک جھوٹ ہے ، جو بلا سوچے سمجھے پھیلایا جا رہا ہے۔ اور یاد رکھیے کہ ایسے جھوٹ پھیلانے کا کوئی فائدہ نہیں ؛ بلکہ کم زور ایمان اور نادان لڑکیوں کو اور ان پروپیگنڈوں سے تقویت اور حوصلہ ہوگا ، اور پھر وہ اور مرتد ہونا شروع ہو جائیں گی ؛ لہذا ایسے جھوٹ پر مبنی دعوؤں کو سوشل میڈیا پر پھیلا کر مسلم لڑکیوں کے لیے ارتداد کی راہ ہموار نہ کیجیے! اور مسلم معاشرے میں تشویش کا ماحول پیدا نہ کیجیے! (18/9/2024)
Show all...
بطور جائزہ! کیا آپ کو اس چینل سے فائدہ ہو رہا ہے؟Anonymous voting
  • الحمدللہ بہت
  • میں چیک نہیں کرتا ہوں
  • مجھے ٹیلیگرام استعمال کرنا نہیں آتا
0 votes
👍 2
ہمارا واٹس ایپ چینل 'تحفظ دین و شریعت' اسلامی اقدار، روایات اور شریعت کے تحفظ اور بیداری کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ آج کے پیچیدہ دور میں جب دین اسلام کو فکری و عملی دونوں محاذوں پر چیلنجز کا سامنا ہے، ہمارا مقصد امت مسلمہ کو بیدار کرنا اور دین حق کی حفاظت کی راہ میں ہر ممکن کوشش کرنا ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے آپ کو مستند اسلامی علوم، فقہی مسائل کا حل، قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی، اور اُن فتنوں سے آگاہ کیا جائے گا جو اسلام کے خلاف فکری جنگ کا حصہ ہیں۔ ہم آپ کو اُن حقائق سے روشناس کروائیں گے جنہیں دشمنان اسلام چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ آپ اپنی اور اپنے خاندان کی ایمانی زندگی کو محفوظ رکھ سکیں۔ 'تحفظ دین و شریعت' آپ کو دعوت دیتا ہے کہ دین کی حفاظت کی اس تحریک میں شامل ہوں اور اس پیغام کو آگے بڑھائیں۔ جوائن کرنے کا طریقہ: ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں اور اس عظیم مشن کا حصہ بنیں۔ مقصد: اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عام کرنا اور امت مسلمہ کو دشمنان اسلام کی سازشوں سے آگاہ کرنا۔ دعوت: اپنے دوستوں، عزیزوں اور رشتہ داروں کو بھی اس چینل سے جوڑیں تاکہ اجتماعی طور پر ہم دین کی حفاظت کے فریضے کو پورا کر سکیں۔ آئیں مل کر دین کا تحفظ کریں، شریعت کا علم پھیلائیں! https://whatsapp.com/channel/0029VagcocjDjiOfF6RGHn0U
Show all...
‎🖊️🖋️ تحفظ دین و شریعت 🖊️🖋️‎ | WhatsApp Channel

‎🖊️🖋️ تحفظ دین و شریعت 🖊️🖋️‎ WhatsApp Channel. . 697 followers

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
Show all...
🌈 *خبـــردار!!! ہر قــــاسمی اصلی قاسمی نہیں ہوتا* 🌈 ـــــــــــ فضیل احمد ناصری 📝 آج کل اپنی مادر علمی بالخصوص اپنی آخری مادرعلمی کی طرف انتساب ایک "علامت "بن کر رہ گیا ہے- کوئی *مفتاح العلوم مئو* کا فارغ ہو تو مفتاحی، *دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر گجرات* کا فارغ ہو تو فلاحی، *دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤ* کا ہو تو ندوی، *جامعہ ہتورا باندہ کا ہو،* تو باندوی، *جامعہ مظاہرعلوم سہارنپور* کا ھو تو مظاہری، اسی طرح *دارالعلوم دیوبند* کا ہو تو قاسمی لگاتا ہے- یہ نسبت اس بات کی واضح نشانی ہے کہ صاحبِ نسبت نے فلاں ادارے سے اپنے نصابِ عالمیت کی تکمیل کی ہے-یہ نسبت دورۂ حدیث سے فراغت حاصل کرنے والوں کے لیے خاص ہے-اس نسبت کا استعمال صرف وہی حضرات کر سکتے ہیں، جنہوں نے باقاعدہ داخلہ لے کر نصابِ عالمیت کی تکمیل کی ہو- جس شخص کا داخلہ نہیں ہوا، مگر اس نے نصاب کی تکمیل کی ہے تو دیانتاً، قانوناً ً اور قاعدہ کے مطابق اسے اس نسبت کی اجازت نہیں....... .اگر کوئی شخص شعبۂ سماعت سے فراغت پاکر ہی اس "ٹریڈمارک "استعمال کرتا ہے تووہ کذاب اور دجال ہے-........ بعض طلبہ شعبۂ حفظ اور شعبۂ تجوید پڑھ کر ہی یہ نسبت گھسیٹ لاتے ہیں-یہ فراڈ اور جعل سازی ہے-......... یہاں یہ عرض کردوں کہ اداروں یا شخصیات کی جانب انتساب کا رجحان ماضی بعید میں نہیں تھا-ہمارے سارے اکابر اپنے وطن کی طرف منسوب ہوا کرتے تھے - *حکیم الامت مولانا اشرف علی رحمہ اللہ اپنے وطن تھانہ بھون کی طرف، متکلم اسلام مولانا محمد قاسم صاحب قدس سرہ اپنے گاؤں "نانوتہ " کی طرف، امام العصر علامہ محمد انورشاہ صاحب نوراللہ مرقدہ اپنی ریاست "کشمیر " کی طرف.........* الغرض سارے ہی اکابر کا یہی حال تھا....... میری تحقیق کے مطابق حضرت کشمیری کے دور تک دارالعلوم کا کوئی فاضل "قاسمی "نہیں لکھتاتھا، حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند "قاسمی "ضرور لکھتے تھے، مگر اپنے دادا حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی کی طرف منسوب ہوکر......قاسمی لکھتے وقت ان کے ذہن میں ادارہ ہرگز نہیں تھا- پھر خدا معلوم کس طرح یہ سلسلہ چل پڑا ؟؟؟ میں نے قدیم دارالعلوم میں تین سال پڑھا ہے، میری فراغت وہیں سے ہے -آغاز میں قاسمی لکھنے کا بڑا شوق تھا، خوب لکھا، لیکن رفتہ رفتہ یہ سودا کافور ہو چکا ہے اور اب میں "ناصری "سے آگے کوئی نسبت نہیں لگاتا، الاماشاءاللہ.. https://chat.whatsapp.com/FJzf3IUx8dM4t003BnsTEA .یہ نسبت میرے سترہویں دادا قطب الارشاد"مخدوم شاہ محمد ناصر رحمہ اللہ " کے اسم گرامی کی طرف ہے........ خیر!!! چالیس سال پہلے تک "نسبت قاسمی "اتنی بھی عام نہیں تھی، چند لوگ ہی لکھا کرتے تھے-........ .یہی حال مظاہری اور دیگر علمی نسبتوں کا بھی ہے...... شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا کاندھلوی فاضلِ مظاہر تھے، مگر مظاہری نہیں لکھتے تھے....... نسبتیں لگانے کا رواج صرف ہندوستان میں ہے-باہر ایسا نہیں ہے........ ہمارے فضلا پر انتساب کا جنون اس حد تک غالب ہے کہ اب تو صورت حال ہی بدل چکی ہے....داخلے کا مقصد ہی "قاسمی "ٹائٹل کا حصول بنا رکھا ہے - سچ کہیے تو اب طلبہ "طالبِ علم " کم اور "طالبِ سند " زیادہ ہوتے ہیں -جس ادارے میں "نسبتِ قاسمی " کی اجازت ہے، وہاں داخلہ پاتے ہی بعض طلبہ قاسمی لگانا شروع کردیتے ہیں، خواہ وہ اول دوم میں ہوں یا حفظ و تجوید میں ....... ایک لطیفہ یاد آیا: حضرت مولانا محمد سالم قاسمی دامت برکاتہم کی سندِ مسلسلات پر ایک عزیز کے یہاں نظر پڑگئی، دیکھا تو ایک طالب علم کا نام مع قاسمی لکھا تھا-....مجھے شک ہوا کہ کہیں وہ طالب علم تو نہیں جو فلاں ادارے میں زیر تعلیم ہے؟ اچانک وہی طالب علم آگیا ......میں نے پوچھا : یہ سند تم نے حاصل کی ہے؟ شرما کر بولا: جی حضرت! ..... یہ دارالعلوم وقف کا طالب علم نہیں تھا اور مزے کی بات یہ کہ ابھی عربی دوم ہی پڑھ رہا تھا.......... اب تو بعض لوگ اپنے بیٹے کا نام ہی "قاسمی "رکھ ڈالتے ہیں........ بعض لوگ اپنے قاسمی باپ یا دادا کی طرف منسوب ہو کر خود کو قاسمی لکھنے میں ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتے........ ہلدی لگی، نہ پھٹکری، رنگ آے چوکھا .......یہ درست نہیں ہے....... اس دور میں ہمارے وطنِ عزیز میں "قاسمی "کا مطلب "عالمیت کا نصاب مخصوص اداروں سے مکمل کرنے والا " ہے، لہذا غیر عالم کے لیے یہ نسبت درست نہیں........ اس بات کی ٹھوس دلیل حسب ذیل ہے :- پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک بیٹے کا نام "قاسم "تھا، اسی لیے آپ کی کنیت "ابوالقاسم "بھی تھی.... حضور علیہ السلام کے دور میں ایک شخص نے آواز لگائی: اے ابوالقاسم! ...... پیغمبر علیہ السلام متوجہ ہوے اور فرمایا: کیا بات ہے؟ .....وہ صاحب کہنے لگے کہ میں نے آپ کو نہیں، فلاں صاحب کو پکارا تھا.....
Show all...
🖊️🖋️فرزندان حضرت تھانویؒ🖋️🖊️

WhatsApp Group Invite

آپ علیہ السلام نے منع فرمادیا "لاتکتنوا بکنیتی " میری کنیت استعمال نہ کیا کرو! ....... یہ ممانعت اشتباہ کے پیش نظر تھی....... یہ بھی خیال رہے کہ اپنے باپ دادا کی طرف منسوب ہو کر بھی قاسمی لکھنا درست نہیں..... . اگر اپنے آبا کی طرف منسوب ہوکر لکھنے کی اجازت ہو تو تو امت کے ہر فرد کو "قاسمی "لکھنے کا استحقاق ہوگا، کیوں کہ حضور علیہ السلام کا ایک نام قاسم بھی ہے، حدیث رسول ہے: انما انا قاسم واللہ یعطی......... مگر اس کا کوئی بھی قائل نہیں................. افادے کے لیے یہ بھی عرض کردوں کہ مفتاحی "کی نسبت دو ادارے سے فارغ طلبہ لگاتے ہیں: مفتاح العلوم مئو اور مفتاح العلوم جلال آباد..... فلاحی کی نسبت کا استعمال دارالعلوم فلاحِ دارین ترکیسر گجرات والے کرتے ہیں اور جامعۃ الفلاح بلیریا گنج والے بھی....آخرالذکر اھل حق نہیں ہیں..... مظاہری کی نسبت جامعہ مظاہرعلوم قدیم و جدید کے فضلا لگاتے ہیں...اسی طرح مظاہرعلوم سیلم تملناڈ سے فارغ التحصیل بھی مظاہری لکھتے ہیں..... ---- مدرسہ معہد ملت مالے گاؤں کی نسبت علمی "ملّی "ہے، قاسمی کی نسبت کئی ادارے سے فارغ طلبہ لگاتے ہیں: دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف دیوبند، جامعہ قاسمیہ کھروڈ گجرات، مدرسہ شاہی مراد آباد اور جامع مسجد امروہہ...... یہ عجیب بات ہے کہ" علیگ" ایک ہی ہوتا ہے، "ملّی" بھی ایک ہی اور "ندوی" بھی ایک ہی، مگر قاسمی متعدد....... یاد رکھیے کہ دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف کے علاوہ کسی اور ادارے سے فارغ ھونیوالا اپنے آپ کو اگر قاسمی لکھتا ہے تو یہ سراسر ملت اسلامیہ کو دھوکہ دینے کے مترادف ھوگا-نسبت قاسمی کا ان دو اداروں کی طرف منسوب ہونا اس قدر عام ہے کہ "قاسمی " سنتے ہی ذہن کا تبادر صرف انہیں دو اداروں کی طرف ہوتا ہے- ایک پریشانی یہ بھی ہے کہ بعض لوگ باپ دادا کی طرف منسوب ہوکر بھی بے تکلف قاسمی لکھتے ہیں...... میں یہ تفصیل ایک پس منظر میں دے رہا ہوں..... واقعہ یہ ہے کہ پرسوں یعنی رمضان کی اکیسویں شب میں میرا موبائل بجا، ریسیو کیا تو انہوں نے اپنا نام "ناظم قاسمی" بتایا...... میں نے وجہِ تخاطب دریافت کی تو کہنے لگے کہ میں سلطان پور سے بول رہا ہوں اور مجھے مسئلہ معلوم کرنا ہے-میں نے کہا ضرور!!! انہوں نے پوچھا: "اگر کوئی خاتون بجاے انسان کسی جانور سے جنسی تعلق قائم کرے تو عورت پر غسل واجب ہوگا ؟؟؟ میں نے کہا: جی ہوگا...... وہ صاحب شک کے ساتھ کہنے لگے کہ "فتاویٰ رشیدیہ "میں تو عدمِ وجوب کی بات ہے..... میں نے پوچھا "کس نے بتایا؟ "تو کہتے ہیں کہ میں نے خود پڑھا ہے.....مولانا گنگوہی نے ایسا لکھا ہے اور شاید وہ فتاویٰ رشیدیہ ہی تھی....اگر میں اپنی آنکھوں سے نہ دیکھتا تو یقین نہ کرتا...... اس نے دوسرا سوال داغا: الافاضات الیومیہ جلدسوم میں مولانا تھانوی کا واقعہ انتہائی بھونڈے انداز میں نقل کیا گیا ہے......پھر انہوں نے پورا واقعہ سنایا جو شرمناک ہونے کے سبب مجھے بھی اچھا نہیں لگا......میں نے کہا: جناب عالی! یہ قصہ حضرت تھانوی کا نہیں ہوگا.....سیاق و سباق دیکھیے! کسی اور کا قصہ حضرت نے بیان کیا ہوگا.....کہنے لگے: یہ "سیاق وسباق "کیا بلا ہے؟ میں نے کہا کہ قصے کا تعلق یا تو اگلی عبارات سے ہے یا پچھلی عبارات سے......کہنے لگے: آگے پیچھے کسی بندے کا کوئی ذکر نہیں ہے-یہ قصہ تھانوی کا ہی ہے.....میں نے کہا کہ کتاب کا اسکرین شاٹ لے کر میرے پاس بھیجیے! جواب آیا کہ میرا موبائل سادہ ہے، میرے لیے یہ ممکن نہیں، پھر انہوں نے اپنا درد بیان کیا کہ مولانا! ہمارے علما کیا کیا لکھ ڈالتے ہیں؟ ہمارے لیے جواب دینا بھاری پڑجاتا ہے....میں نے اس کی تشویش دور کرنے کی کوشش کی، مگر اس نے فون کاٹ دیا....... میں سوچ میں پڑگیا کہ "قاسمی" اور ایسی بے تکی باتیں؟؟؟ ٹھیک ہے کہ ہرقاسمی باصلاحیت نہیں ہوتا، پر ایسا بدصلاحیت بھی تو نہیں ہوتا کہ "خیالِ شریف "میں کوئی معمولی بات بھی نہ گھس سکے .........پھر بیچ بیچ میں حضرت گنگوہی اور حضرت تھانوی سے متعلق اس کا طرزِ کلام انتہائی ناشائستہ بھی تھا.......ایک قاسمی کی زبان ایسی کیوں کر ہونے لگی؟؟؟ ضرور یہ کوئی فراڈی ہے اور شیر کی کھال میں کوئی گدھا آگیا ہے......میں نے فون ملایا اور پوچھا: جناب! کیانام بتایا آپ نے؟؟؟؟ کہنے لگا: ناظم قاسمی سلطانپوری.....میں نے دریافت کیا: آپ کہاں سے فارغ ہیں؟ کہنے لگا: میں ایک عام آدمی ہوں، کسی مدرسے سے پڑھا لکھا نہیں ہوں......میں نے پوچھا: پھر قاسمی کی وجہ؟؟؟؟ کہنے لگا: بس یوں ہی شوقیہ لگاتا ہوں-میں نے کہا: شاید آپ کے والد کا نام قاسم ہے....کہنے لگا: نہیں...تو پھر دادا کا نام قاسم ہوگا.....اس نے اس سے بھی انکار کردیا......کہنے لگا کہ ہمارے علاقے میں قاسمی لکھنے کا عام رجحان ہے، پڑھا بے پڑھا سب لگاتا ہے، اس لیے میں بھی لگاتا ہوں......
Show all...
میں نے کہا: جناب! یہ حرام ہے......اگر کسی کے والد کا نام "عابد " ہو اور "خالد " نامی کسی شخص کی طرف اپنا انتساب کرتے ہوے "خالدی "لکھے تو یہ "باپ بدلنا "ہوا.......یہ حرام عمل ہے- ایسے شخص پر اللہ، رسول، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت برستی ہے - بخاری شریف میں ہے "من انتمیٰ الی غیر ابیہ فعلیہ لعنۃ اللہ والملائکۃ والناس اجمعین......... پھر میں نے زور دے کر کہا آپ "بریلوی "ہیں، آپ اہلِ حق ہرگز ہرگز نہیں...... اہلِ حق کی زبان ایسی نہیں ہوسکتی.............میرے ان توبیخی جملوں اور سوطی لفظوں کے بعد اس کی زبان لڑکھڑا گئی........وہ بول بھی نہیں پا رہا تھا .....بعد میں پتہ چلا کہ واقعی وہ بریلوی تھا.......اس نے کہا تھا کہ "انڈرائڈ موبائل "میرے پاس نہیں، جب میں نے چیک کیا تو اس کا جھوٹ یہاں بھی کھل کر آیا...... میں یہ مضمون اسی "جعلی قاسمی "کے واٹس ایپ بکس میں لکھ رہا ہوں-........کہنے کا حاصل یہ کہ آج کل بھیڑ کی شکل میں بھیڑیے گھوم رہے ہیں.....کسی مضمون میں مصنف کے نام کے ساتھ "قاسمی " دیکھ کر ہرگز یقین نہ کریں کہ اصلی قاسمی کا قلم ہے، بلکہ تحقیق کرلیں کہ وہ کس بناپر قاسمی ہے اور اگر وہ فارغ التحصیل ہے بھی، تو کس ادارے سے اور اس کے اساتذہ کے نام کیا ہیں؟؟؟ بعض اہل باطل بھی یہ نسبت لگا رہے ہیں - بریلویوں کا ایک بڑا "سوامی " اسلم بھی قاسمی لکھتا تھا .....وہ مظفرپور بہار کا تھا اور بےحد بدزبان...بریلویوں کی طرف سے اسے "شیربہار "کا خطاب ملا تھا...... .اللہ عزوجل تمام مسلمانوں کو "مکر و زور "سے محفوظ رکھے۔
Show all...
👍 2 1
00:57
Video unavailableShow in Telegram
اللہ اکبر! کیا انداز ہے! سیرت سامنے رکھو ہردم۔ آواز: مولانا قاسم صاحب گڈاوی۔ ༺꧁ فیضانِ شعیب ꧂༻️ ======================== https://t.me/FAIZANESHUAIB96
Show all...
9.92 MB
👍 1
00:56
Video unavailableShow in Telegram
وقف بورڈ ترمیمی بل کی مخالفت کیوں ضروری ہے اچھی مثال ہے ⚖️⚖️ आज रात 12 बजे तक का Waqt है https://whatsapp.com/channel/0029VagcocjDjiOfF6RGHn0U
Show all...
8.91 MB
Photo unavailableShow in Telegram
🌷🌷عظیم خوش خبری🌷🌷 🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹 سیرت کے عنوان پر حضرت اقدس مفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی دامت برکاتہم العالیہ کے آڈیو بیانات پیش خدمت ہے! سامعین کی سہولت کے لیے کئی قسطوں میں منقسم کر دیے گیے ہیں، لہذا خود بھی استفادہ کریں اور دوست احباب کو بھی شیر کریں۔ (شکریہ) بیانات کے لیے لنک پر کلک کریں 👇 ‍ https://t.me/FAIZANESHUAIB96/1230
Show all...
Choose a Different Plan

Your current plan allows analytics for only 5 channels. To get more, please choose a different plan.